Bilal

Pakistan's justice system protects thieves

Pakistan's justice system protects thieves 

پاکستان کا نظام انصاف چوروں کا محافظ

Pakistan's justice system protects thieves
Pakistan's justice system protects thieves

                بہت سے قصے کہانیاں موجود ۔لیکن چند ایک پر،غور کر لیں۔  ہر حکومت بشمول موجودہ اگر کوئی اچھا کام کرنا چاہے تو اکثر عدالتیں ۔ان کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہیں۔ 

موجودہ حکومت پر مثبت تنقید بجا لیکن بہت سے کام نہائت اچھے۔ آئی ٹی میں ، عوامی شعور میں جتنا اضافہ، بہتری موجودہ حکومت کے دور میں آئی ۔ قابل ستائش، فری لانسنگ،آن لائن تعلیم، ٹیکس کا نظام زبردست، سنگل نیشنل ٹیکس اور سنگل ونڈو وغیرہ۔ 

اب نظام عدل کے ٹھیکیداروں کو بھی خدا کا،خوف کرتے ہوئے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چائیے. 

ابھی چند دن پہلے منگلا ڈیم کے متاثرین کا کیس سپریم کورٹ نے 60 سال بعد فیصلہ سنایا۔ 

فیصلہ بھی ایسا کہ اکثریت اس کے انتظار میں قبروں میں چلی گئی۔ 


ایسا فیصلہ ایک ان پڑھ حتی کہ کوئی مزدور، سبزی فروش ، ٹھیلے والا ایک منٹ میں سنا سکتاہے۔ 

سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے فرمایا۔ کہ۔

واپڈا متاثرین کو مناسب معاوضہ دے۔ 

ایسا ہی فیصلہ لاہور ہائیکورٹ نے اورنج ٹرین کے معاملہ میں. کوئی ایک سال فیصلہ محفوظ رکھنے کے بعد فرمایا تھا کہ۔ 

Pakistan's justice system protects thieves
Pakistan's justice system protects thieves


حکومت اورنج ٹرین منصوبہ مکمل کر لے لیکن ثقافتی ورثے کو نقصان نہ ہو۔ یہ یقینی بنایا جائے۔ 

ایسے ہزاروں انمول فیصلے موجود کہ انسانیت پریشان یہ جج نہ رہے تو کیا ہو گا۔

🥰🥰🥰😎😎😎😍😍😍

ہم ہر لمحہ میرے سمیت حکومت پر تنقید کرتے ہیں ۔

کیونکہ ادھر کوئی خطرہ نہیں ۔وگرنہ عالیہ اور عظمی تو ہر ہر وقت توہین عدالت کی تلوار لیے ہمارے سر پر،سوار ہے۔

چرچل نے کہا تھا۔  

دوسری جنگ عظیم کے دوران کہ۔

اگر ہمارہ عدالتیں انصاف کر رہی ہیں تو پھرہمیں کوئی ہرا نہیں سکتا۔ 

لیکن مقام افسوس یہ کہ 

موجودہ نسل کو یہ بھی نہیں معلوم کہ 

چرچل، زاھراوی، ابوالقاسم زھراوی،

سعدی شیرازی، رومی کون ہیں۔


ہر کوئی پیمپر سے نکلتے ہی ڈالروں کے چکر میں۔

اسی نسل نے چند،سالوں بعد باپ،دادا، نانا بننا ہے۔ جن کی اپنی کل سیدھی نہیں ۔وہ دوسروں کے لئے. مشعل راہ کیا ہوں گے۔ 

ہر کوئی دولت کا پجاری۔ 

مگر انسانیت ابھی زندہ 

چند ایک اگرچہ گنتی کے لیکن

وہ صرف جیتے ہی دوسروں کے لئے ہیں۔ یہی لوگ اس معاشرے کا انمول سرمایا۔ 

بات دور چلی گئی ۔

اب عدالتوں اور عوام کا رویہ ایک نظر۔ 

اب ان دو تین معاملات کو ہی دیکھ لیں۔ 

 عثمان مرزا کا کیس

  متاثرہ لڑکی اور لڑکا جو کل تک روتے تھے پیسے لیکر عدالت میں مکر گٸے سارا سسٹم عثمان  مرزا کو بچامے پر لگا ہوا ہے                                                         عیڈیز موجود سب شہادت موجود مگر نظام عدل ایسا ہے کہ اتنی تاخیر کرو  کہ ملزم کو بچنے کے راستے ملتے جاٸیں      یہ نظام جو ایک عثمان مرزا کو سزا نہیں دے سکتا جو شارق جتوٸی کو سزا نہ دے سکا جس میں شرجیل ممیمن س  ملنے والی شراب کی بوتل شہد بن گٸی یہ کرے گا چوروں کا احتساب                                                      اس نظام میں پیسہ پھینک تماشہ دیکھ۔آپ کے پاس پیسہ ہٕے تو پورا سسٹم آپ کا محافظ چاہے آپ قبضہ گروپ ہیں منشیات فروش ہیں یا گینگ ریپ کرنے والے                      آپ ے کرنا کیا ہے بار کے نماٸیندوں کو وکیل کرلو بڑے بڑے چیمبرز کو انگیج کر لو انتظامیہ کو پیسہ دو سب کرالو     پاکستان کا نظام عدل ہو یا نظام حکومت سب چوروں کا محافظ ہے                                                                  اس قوم کی اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے

تحریر۔

عمران علی ستی 

اہڈووکیٹ ہائی کورٹ۔

Post a Comment

0 Comments